: تعلیم برائے انسانیت – نفرت سے محبت تک قسط 8 VOICE OF EDUCATION
دنیا میں جب بھی انسانیت کا ذکر آتا ہے، تعلیم کو اس کا بنیادی ستون سمجھا جاتا ہے۔ تعلیم صرف کتابیں پڑھنے اور امتحان پاس کرنے کا نام نہیں، بلکہ یہ انسان کے اندر شعور، اخلاق، ہمدردی اور برداشت پیدا کرتی ہے۔
آج ہماری دنیا علم و ترقی کی دوڑ میں تو آگے بڑھ رہی ہے، مگر انسانیت کہیں پیچھے رہ گئی ہے۔ نفرت، تعصب، مذہبی، لسانی اور نسلی اختلافات نے ہمیں تقسیم کر دیا ہے۔ ایسے میں ضرورت ہے ایک ایسی تعلیم کی جو دلوں کو جوڑنے والی ہو، نظریات کا احترام سکھانے والی ہو، اور دوسروں کے جذبات کا خیال رکھنے والی ہو۔
تعلیم کا اصل مقصد:
تعلیم کا اصل مقصد یہ ہونا چاہیے کہ انسان، انسان کو سمجھے۔ ہمیں سکھایا جائے کہ:
زبان، رنگ، نسل یا مذہب کی بنیاد پر کسی کو حقیر نہ سمجھا جائے۔
اختلاف رائے کو برداشت کیا جائے، نفرت کا جواب محبت سے دیا جائے۔
دوسروں کی خدمت اور خیر خواہی کو زندگی کا مقصد بنایا جائے۔
نفرت سے محبت تک کا سفر:
یہ سفر آسان نہیں، لیکن ناممکن بھی نہیں۔ اگر ہماری تعلیمی ادارے صرف ڈگری دینے کے بجائے کردار سازی پر توجہ دیں، تو بہت کچھ بدلا جا سکتا ہے۔
اساتذہ اگر طلبہ کے دل میں انسانیت کا چراغ روشن کریں، والدین اگر اپنے بچوں کو محبت، برداشت اور ہمدردی کی عملی مثالیں دیں، اور اگر معاشرہ محبت پھیلانے والوں کو سراہنا شروع کر دے، تو نفرت کی جگہ محبت ضرور لے سکتی ہے۔
خلاصہ:
تعلیم کا اصل مقصد نفرت کو مٹانا، اور محبت کو عام کرنا ہے۔ یہی پیغام ہماری سیریز VOICE OF EDUCATION کا بھی ہے — کہ ہم سیکھیں، سمجھیں اور ایک دوسرے کو اپنائیں۔ تعلیم محض معلومات نہیں، بلکہ ایک روشنی ہے جو دلوں میں اترتی ہے اور انسانیت کو زندہ رکھتی ہے۔
آئیں! ہم سب مل کر اس تعلیم کو فروغ دیں، جو ہمیں نفرت سے نکال کر محبت کی روشنی تک لے جائے۔

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں