قسط 18 طلباء میں تجسس پیدا کرنے کی اہمیت VOICE OF EDUCATION
تعارف:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاته!
معزز قارئین، آپ کا خیرمقدم ہے "Voice of Education"
آج ہم بات کریں گے ایک ایسی چیز کے بارے میں جو کسی بھی تعلیمی نظام کی روح ہے، اور وہ ہے: طلباء میں تجسس (Curiosity) پیدا کرنا۔
تجسس کیا ہے؟
تجسس ایک فطری انسانی جذبہ ہے جو ہمیں سوال کرنے، دریافت کرنے، اور سیکھنے پر مجبور کرتا ہے۔ جب کوئی بچہ پوچھتا ہے:
"آسمان نیلا کیوں ہے؟"
"درخت بڑھتے کیسے ہیں؟"
تو یہ محض سوال نہیں بلکہ علم کی تلاش کا آغاز ہے۔
اسلام اور تجسس:
قرآن ہمیں غور و فکر کی دعوت دیتا ہے:
"اَفَلَا تَعْقِلُونَ؟"
"اَفَلَا یَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ؟"
اللہ رب العزت نے بار بار ہمیں سوچنے، سمجھنے اور کائنات کے راز جاننے کی ترغیب دی ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی سوال کیا:
"رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى"
یہی تجسس انبیاء کی سنت بھی ہے۔
تعلیم میں تجسس کی کمی کیوں؟
بدقسمتی سے ہمارے بہت سے اسکول اور مدرسے محض رٹا لگوانے پر زور دیتے ہیں۔ سوالات کرنے والے طلباء کو بعض اوقات بدتمیز سمجھا جاتا ہے، اور انہیں خاموش کروا دیا جاتا ہے۔ نتیجہ یہ کہ بچے سوال کرنا چھوڑ دیتے ہیں، اور سیکھنا رک جاتا ہے۔
تجسس کے فوائد:
1. فعال سیکھنے (Active Learning):
تجسس طلباء کو خود سے معلومات تلاش کرنے کی طرف راغب کرتا ہے۔
2. تنقیدی سوچ (Critical Thinking):
سوالات کرنے سے دماغی صلاحیتیں بڑھتی ہیں، اور حقائق کو پرکھنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔
3. تخلیقی سوچ (Creativity):
نئے سوالات، نئے خیالات کو جنم دیتے ہیں۔
4. تحقیقی مزاج:
تجسس تحقیق کی بنیاد ہے۔ اسی سے سائنس، ٹیکنالوجی، اور فکری ترقی کی راہیں کھلتی ہیں۔
اساتذہ کا کردار:
اساتذہ کو چاہیے کہ وہ سوالات کی حوصلہ افزائی کریں، اور طلباء کے تجسس کو دبانے کے بجائے اس کو غذا دیں۔
مثلاً:
لیکچر کے بعد سوالات کا وقت دینا
"کیوں" اور "کیسے" جیسے سوالات کو خوش دلی سے لینا
تجربات، کہانیوں، اور مثالوں کے ذریعے دلچسپی پیدا کرنا
والدین کا کردار:
گھر پر بھی بچوں کے سوالات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ اگر آپ جواب نہیں دے سکتے تو یہ کہیں:
"ہم دونوں مل کر اس کا جواب ڈھونڈتے ہیں"
اس سے بچے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
ایک دلچسپ حقیقت:
آئن اسٹائن نے کہا تھا:
"I have no special talent. I am only passionately curious."
یعنی:
"میرے پاس کوئی خاص صلاحیت نہیں، میں بس بے حد تجسس رکھنے والا ہوں"
نتیجہ:
طلباء میں تجسس پیدا کرنا تعلیم کا اصل مقصد ہے۔ اگر ہم سوال کرنے والے، غور کرنے والے، اور سیکھنے والے نوجوان پیدا کریں، تو ایک باشعور، ترقی یافتہ اور مہذب معاشرہ وجود میں آئے گا۔
اختتام:
آج کی قسط میں ہم نے جانا کہ تجسس صرف علم کا دروازہ نہیں بلکہ ترقی کی شاہراہ ہے۔
آئیے! ہم سب مل کر ایسے تعلیمی ماحول کو فروغ دیں جہاں بچے سوال کریں، اور ہم خوش ہو کر کہیں:
"واہ بیٹے! کیا خوب سوال کیا!"
اگلی قسط میں ملاقات ہوگی ایک اور اہم موضوع کے ساتھ۔ تب تک کے لیے اجازت دیں۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاته!
#VoiceOfEducation
#CuriosityInEducation
#تعلیم_کا_نیا_رخ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں