قسط 25: دینی و عصری تعلیم کا امت مسلمہ پر اثر VOICE OF EDUCATION
امت مسلمہ کو اللہ تعالیٰ نے ایک عظیم مشن کے لیے منتخب فرمایا: "خیر امت" بن کر انسانیت کی رہنمائی۔ اس مقصد کے لیے تعلیم کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ دینی تعلیم انسان کو رب سے جوڑتی ہے، اور عصری تعلیم انسان کو زمانے کے تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرتی ہے۔ دونوں تعلیمات امت مسلمہ کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔
📘 دینی تعلیم: روحانی و اخلاقی بنیاد
دینی تعلیم کا مقصد صرف عبادات سکھانا نہیں بلکہ:
توحید و عقیدہ کی اصلاح
اخلاقیات کی تربیت
انسانی حقوق کا شعور
عدل، انصاف اور تقویٰ کا فروغ
جب مسلمان دین کو صحیح طور پر سیکھتا ہے تو وہ ایک مثالی شہری، نیک انسان اور باعمل داعی بنتا ہے۔
💼 عصری تعلیم: دنیاوی ترقی کی کنجی
عصری تعلیم جیسے:
سائنس، ٹیکنالوجی
میڈیکل، انجینئرنگ
اکنامکس، سوشیالوجی
سیاست، میڈیا، قانون
یہ تمام علوم مسلمانوں کو ترقی یافتہ، باوقار، خود کفیل اور زمانے کے چیلنجز سے نمٹنے کے قابل بناتے ہیں۔
🔄 دینی و عصری تعلیم کا امت پر مجموعی اثر
1. شناخت کی بحالی:
تعلیم یافتہ مسلمان اپنی اسلامی شناخت کے ساتھ دنیا میں مقام حاصل کرتا ہے۔
2. قیادت کی صلاحیت:
دینی بصیرت اور عصری شعور رکھنے والا فرد دنیا کی قیادت کے قابل ہوتا ہے۔
3. امت کا اتحاد:
تعلیم شعور پیدا کرتی ہے، اور شعور امت کو تفرقہ سے بچا کر اتحاد کی طرف لاتا ہے۔
4. دعوت و تبلیغ میں آسانی:
تعلیم یافتہ مسلمان مؤثر انداز میں دین کی دعوت دنیا تک پہنچا سکتا ہے۔
5. اسلاموفوبیا کا جواب:
عصری تعلیم یافتہ مسلمان دلیل، تحقیق اور جدید میڈیا کے ذریعے اسلام کی سچائی دنیا کے سامنے رکھ سکتا ہے۔
❌ صرف ایک پہلو پر اکتفا نقصان دہ ہے
صرف دینی تعلیم لینے والا فرد اگر دنیاوی نظام سے بے خبر ہو تو دین کی نمائندگی مکمل طور پر نہیں کر پاتا۔
صرف عصری تعلیم یافتہ مسلمان اگر دین سے جڑا نہ ہو تو وہ اپنی شناخت، اقدار اور مقصد حیات کو کھو دیتا ہے۔
🌟 مثالی ماڈل: جامع تعلیم
ہمارے اسلاف نے دونوں تعلیمات کو یکجا رکھا۔
امام غزالی، ابن خلدون، ابن سینا، فارابی جیسے علماء دینی و عصری علوم میں یکساں مہارت رکھتے تھے۔
✅ آج کا پیغام
امت مسلمہ کو بیک وقت دینی و عصری تعلیم میں مہارت حاصل کرنی ہوگی تاکہ:
ہم دنیا کی قیادت کر سکیں
اپنی اقدار کا تحفظ کر سکیں
اسلام کی دعوت کو مؤثر انداز میں عام کر سکیں
دنیا و آخرت دونوں کی فلاح حاصل کر سکیں
📣 آخر میں
امت مسلمہ کے نوجوان اگر دین کے نور اور سائنس و ٹیکنالوجی کی روشنی سے لیس ہوں، تو دنیا کے کسی گوشے میں ظلم، جہالت یا گمراہی باقی نہ رہے۔
"علم حاصل کرو، چاہے تمہیں چین جانا پڑے" – نبی کریم ﷺ کا یہ فرمان ہمیں دونوں علوم کے حصول کی ترغیب دیتا ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں