قسط 27: اسلامی تاریخ کے عظیم معلمین سے سبق



 قسط 27: اسلامی تاریخ کے عظیم معلمین سے سبق

اسلامی تاریخ میں تعلیم اور معلم کا مقام بہت بلند رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پہلی وحی ہی "اقْرَأْ" سے نازل کی، یعنی "پڑھ"۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام نے تعلیم کو کتنا اہم مقام دیا۔

رسول اللہ ﷺ نہ صرف ایک نبی، مصلح اور رہنما تھے بلکہ سب سے بڑے معلم بھی تھے۔ آپ ﷺ نے جہالت میں ڈوبی ہوئی قوم کو علم و حکمت، تہذیب و اخلاق اور فہم و شعور کا چراغ دیا۔

آئیے ہم اسلامی تاریخ کے ان عظیم معلمین کی سیرت سے چند روشن اسباق حاصل کرتے ہیں:

1. حضرت محمد ﷺ – کامل ترین معلم

سبق: تعلیم صرف معلومات دینے کا نام نہیں، بلکہ کردار سازی اور اصلاح نفس کا ذریعہ ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

> "إِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا"

"مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔" (ابن ماجہ)

آپ ﷺ نے رحم، حکمت، صبر اور عملی مثال سے تعلیم دی۔ آپ کا اسلوب یہ تھا کہ کسی کی عزت نفس مجروح کیے بغیر اصلاح فرماتے تھے۔

2. حضرت علیؓ – حکمت و بصیرت کے معلم

سبق: علم کے ساتھ حلم (بردباری) ہونا ضروری ہے۔

حضرت علیؓ علم کے سمندر تھے۔ ان کا مشہور قول ہے:

> "جس نے مجھے ایک حرف سکھایا، میں اس کا غلام بن گیا۔"

یہ قول استاد کے مقام کو بیان کرتا ہے اور ادبِ معلم کا درس دیتا ہے۔

3. امام ابو حنیفہؒ – علم، استقامت، اور طلبہ سے محبت

سبق: طلبہ کو صرف معلومات نہ دیں، بلکہ ان میں سوچنے، سوال کرنے، اور استدلال کی صلاحیت پیدا کریں۔

امام اعظمؒ اپنے شاگردوں کو رائے اور دلیل کے ساتھ پڑھاتے تھے، اور انہیں فکر کی آزادی دیتے تھے۔ ان کے ہزاروں شاگردوں نے علم کو دنیا بھر میں پھیلایا۔

4. امام شافعیؒ – علم کا ادب سکھانے والے

سبق: علم سے پہلے ادب آنا چاہیے۔

امام شافعیؒ فرمایا کرتے تھے:

> "میں اپنے استاد امام مالک کے احترام میں کتاب کا ورق بھی آہستہ پلٹتا تھا کہ کہیں بے ادبی نہ ہو جائے۔"

یہ تربیت ہمیں معلمین کے ساتھ ادب و احترام کا سبق دیتی ہے۔

5. امام غزالیؒ – روحانی و اخلاقی تربیت کے معلم

سبق: علم وہی مفید ہے جو دل کو روشن کرے اور عمل میں آئے۔

امام غزالیؒ نے عقل، فلسفہ، اور روحانیت کو یکجا کر کے ایسا تعلیمی ماڈل پیش کیا جو آج بھی قابلِ تقلید ہے۔

سبق آموز نکات:

1. معلم بننے کے لیے علم کے ساتھ کردار کی بلندی ضروری ہے۔

2. معلم صرف نصاب کا پیروکار نہیں، بلکہ اخلاق، محبت اور حلم کا پیکر ہوتا ہے۔

3. طلبہ کو صرف کامیاب نہیں، نیک انسان بنانا بھی معلم کی ذمہ داری ہے۔

4. تعلیم کا اصل مقصد: فہم، عمل اور معاشرتی بھلائی کی طرف رہنمائی۔

نتیجہ:

اسلامی تاریخ کے معلمین نے ہمیں سکھایا کہ تعلیم ایک مقدس مشن ہے۔ اگر آج کے معلمین ان عظیم شخصیات کے نقشِ قدم پر چلیں، تو نہ صرف بہترین تعلیمی نظام جنم لے سکتا ہے بلکہ ایک بااخلاق، باکردار اور باہمت امت بھی تیار ہو سکتی ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

SCHOOL VS LIFE قسط نمبر 1 اسکول بمقابلہ زندگی

والدین کا احترام اور کامیابی کا راز چھٹی قسط VOICE OF EDUCATION

سوشل میڈیا کا صحیح استعمال نعمت یا زحمت VOICE OF EDUCATION (قسط 7)

تعلیم کی حقیقت قسط 2 – طلبہ اور اساتذہ کے لیے ایک اہم پیغام

محنت، دعا اور توکل – کامیابی کی کنجی 10 ویں قسط VOICE OF EDUCATION

جدید دور میں استاد کا کردار قسط 15 VOICE OF EDUCATION

تعلیمی نظام میں تخلیقی صلاحیتوں کا فقدان VOICE OF EDUCATION - قسط 12

اسلام میں تعلیم کی اہمیت:چوتھی قسط VOICE OF EDUCATION

: تعلیم برائے انسانیت – نفرت سے محبت تک قسط 8 VOICE OF EDUCATION

قسط 3 عنوان: تعلیم کا اصل مقصد: صرف روزگار یا کردار سازی؟VOICE OF EDUCATION