اشاعتیں

مئی, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

VOICE OF EDUCATION – قسط 14 تعلیم اور خود اعتمادی

  تعلیم اور خود اعتمادی دنیا میں ترقی، قیادت اور کامیابی کے پیچھے اگر کسی چیز کا سب سے بڑا ہاتھ ہے تو وہ ہے تعلیم اور خود اعتمادی۔ یہ دونوں عناصر انسان کی شخصیت کو نکھارتے ہیں اور اسے کامیابی کی راہوں پر گامزن کرتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے: کیا تعلیم صرف ڈگری حاصل کرنے کا نام ہے؟ اور کیا خود اعتمادی صرف بولنے کی صلاحیت کا نام ہے؟ آئیے اس قسط میں تفصیل سے سمجھتے ہیں۔ 📚 تعلیم کا مطلب صرف امتحان پاس کرنا نہیں! تعلیم انسان کے سوچنے، سمجھنے، فیصلہ کرنے اور زندگی کو بہتر انداز میں گزارنے کا ہنر سکھاتی ہے۔ ایک تعلیم یافتہ شخص اپنی سوچ سے مسائل کو حل کرتا ہے، سوال کرتا ہے، سیکھتا ہے، اور اپنے اردگرد کی دنیا کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ تعلیم کا اصل فائدہ تب ہی ظاہر ہوتا ہے جب وہ انسان کو خود اعتمادی دے 💪 خود اعتمادی کیا ہے؟ خود اعتمادی کا مطلب ہے کہ انسان کو اپنے علم، صلاحیت اور فیصلے پر بھروسہ ہو۔ یہ ایک اندرونی طاقت ہے جو انسان کو خوف، ناکامی، اور شک سے نکال کر آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتی ہے۔ خود اعتمادی کے بغیر انسان چاہے جتنا بھی تعلیم یافتہ ہو، وہ دنیا کے سامنے اپنی بات مؤثر انداز میں نہی...

امتحان میں صرف نمبرات یا حقیقی علم قسط 13 VOICE OF EDUCATION

 امتحان میں صرف نمبرات یا حقیقی علم؟ VOICE OF EDUCATION تعلیمی نظام کا بنیادی مقصد انسان کو علم سے آراستہ کرنا، اس کی سوچ کو وسعت دینا اور اسے ایک بہتر انسان بنانا ہونا چاہیے۔ مگر آج ہمارے معاشرے میں تعلیم کا معیار صرف "امتحانی نمبرات" پر منحصر ہو چکا ہے۔ طلبہ، اساتذہ، اور والدین سب کی توجہ صرف اچھے گریڈز اور رینکنگ پر مرکوز ہوتی جا رہی ہے، جبکہ حقیقی علم، سمجھ بوجھ اور عملی زندگی کی تیاری کہیں پیچھے رہ گئی ہے۔ نمبرات کی دوڑ بیشتر تعلیمی اداروں میں طلبہ کو صرف امتحان پاس کرنے، رٹا لگانے اور زیادہ نمبر حاصل کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ نتیجتاً، طالب علم رٹے بازی کا ماہر تو بن جاتا ہے، مگر علم و فہم سے محروم رہتا ہے۔ ایسے امتحانات جہاں صرف یادداشت کو پرکھا جاتا ہے، وہاں تخلیقی صلاحیتیں، تنقیدی سوچ اور حقیقی فہم کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی۔ حقیقی علم کیا ہے؟ حقیقی علم وہ ہے جو انسان کے کردار، اس کی سوچ، اور اس کے عمل کو بہتر بنائے۔ ایسا علم جو اسے صرف ایک اچھی ملازمت نہیں بلکہ ایک اچھا انسان، باشعور شہری، اور نفع بخش فرد بنائے۔ جب علم صرف نمبرات کے لیے حاصل کیا جائے تو اس کا اثر وقت...

تعلیمی نظام میں تخلیقی صلاحیتوں کا فقدان VOICE OF EDUCATION - قسط 12

تخلیقی صلاحیت انسان کی وہ فطری خوبی ہے جو اسے سوچنے، سمجھنے، اور کچھ نیا کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ یہ صلاحیتیں فرد کو نہ صرف ذاتی ترقی کے راستے پر گامزن کرتی ہیں بلکہ پورے معاشرے کو نئی راہوں سے روشناس کراتی ہیں۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے موجودہ تعلیمی نظام میں تخلیقی صلاحیتوں کے فروغ کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ روایتی نظام کی جکڑ بندیاں ہمارا تعلیمی نظام زیادہ تر نمبروں، امتحانات، اور رٹے بازی پر مبنی ہے۔ طلبہ کو صرف اتنا سکھایا جاتا ہے کہ وہ سبق یاد کریں اور امتحان میں اچھے نمبر لائیں۔ اس عمل میں ان کے اندر سوال کرنے، تحقیق کرنے، اور مختلف زاویوں سے سوچنے کی صلاحیت ختم ہوتی جاتی ہے۔ اسکولوں میں ایک جیسے سوالات، ایک جیسے جوابات، اور ایک جیسے انداز سے پڑھانے کا طریقہ تخلیقیت کا دشمن بن چکا ہے۔ اساتذہ کا کردار اکثر اساتذہ خود بھی تخلیقی تربیت سے محروم ہوتے ہیں۔ جب استاد خود تخلیقی نہ ہو تو وہ شاگرد میں کیسے یہ صلاحیت پیدا کر سکتا ہے؟ ہمارے اساتذہ کی تربیت میں بھی تخلیقی تدریس پر توجہ نہیں دی جاتی، بلکہ اُنہیں محض نصاب مکمل کرنے، امتحانی تیاری کرانے، اور نتائج بہتر بنانے کی ہدایات دی...

تعلیم میں کردار سازی کی اہمیت VOICE OF EDUCATION قسط 11

تصویر
تعلیم کا اصل مقصد صرف معلومات فراہم کرنا نہیں بلکہ ایک باکردار انسان تیار کرنا ہے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں تعلیم تو عام ہو رہی ہے، مگر کردار میں زوال آ رہا ہے۔ اس قسط میں ہم کردار سازی (Character Building) کی اہمیت اور اس کے عملی طریقوں پر روشنی ڈالیں گے۔ بنیادی نکات: 1. کردار سازی کا مفہوم: سچائی، امانت، دیانت، احترام، صبر اور برداشت جیسے اوصاف کو فروغ دینا۔ 2. تعلیم کا کردار: اسکول و مدرسہ محض نصاب پڑھانے کا ذریعہ نہ ہوں، بلکہ تربیت گاہ بنیں۔ 3. اساتذہ کی ذمہ داری: استاد کا کردار محض مضمون پڑھانے والے کا نہیں بلکہ رہنمائی کرنے والے مربی کا ہونا چاہیے۔ 4. والدین کا کردار: بچے کی ابتدائی تربیت گھر سے شروع ہوتی ہے، والدین کو نمونہ بننا ہوگا۔ 5. معاشرتی ضرورت: آج کے دور میں جھوٹ، فریب، بددیانتی عام ہے، اس لیے کردار سازی کی اہمیت دو چند ہو گئی ہے۔ 6. عملی تجاویز: تعلیمی اداروں میں اخلاقی مضامین کا اضافہ کردار ساز شخصیات کی سوانح پڑھانا عملی تربیت کے مواقع فراہم کرنا (مثلاً: سوشل ورک) 7. نتیجہ: جب کردار تعلیم کے ساتھ جڑ جائے گا تو معاشرہ ترقی کرے گا اور امن قائم ہوگا۔

محنت، دعا اور توکل – کامیابی کی کنجی 10 ویں قسط VOICE OF EDUCATION

تصویر
 عنوان: محنت، دعا اور توکل – کامیابی کی کنجی سیریز: VOICE OF EDUCATION – قسط نمبر 10 تعارف: ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کامیاب ہو، عزت پائے، خوشحال زندگی گزارے اور دوسروں کے لیے باعثِ رحمت بنے۔ مگر یہ منزل آسانی سے نہیں ملتی۔ اس کے لیے تین اہم ستونوں کا ہونا لازمی ہے: محنت، دعا اور توکل۔ یہ تینوں عناصر مل کر کامیابی کی مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ 1. محنت – کامیابی کی پہلی سیڑھی: اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل، قوت، اور صلاحیتیں عطا کیں تاکہ وہ عمل کرے۔ قرآن میں واضح طور پر فرمایا گیا: ’’وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ‘‘ (سورۃ النجم: 39) ترجمہ: ’’اور یہ کہ انسان کو وہی کچھ ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔‘‘ یہ آیت ہمیں عمل اور محنت کی اہمیت سکھاتی ہے۔ جو لوگ محنت سے جی چراتے ہیں، وہ کبھی حقیقی کامیابی حاصل نہیں کر سکتے 2. دعا – اللہ سے تعلق کا ذریعہ: دعا ایک ایسی طاقت ہے جو مایوسی کو امید میں بدل دیتی ہے۔ دعا انسان کو اللہ سے جوڑتی ہے اور دل کو سکون عطا کرتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’الدعاء مخ العبادة‘‘ ترجمہ: ’’دعا عبادت کا مغز ہے۔‘‘ جب انسان دل سے د...

نویں قسط: تعلیم کے بغیر قوم کی حالت VOICE OF EDUCATION

VOICE OF EDUCATION تحریر: Shoaib Nadwi قوموں کی ترقی کا راز صرف اور صرف تعلیم میں پوشیدہ ہے۔ جب کوئی قوم تعلیم سے دور ہو جاتی ہے، تو وہ پسماندگی، غربت، جہالت، اور کمزوری کا شکار ہو جاتی ہے۔ بغیر تعلیم کے نہ تو کوئی فرد اپنی زندگی سنوار سکتا ہے، اور نہ ہی کوئی قوم ترقی کی راہوں پر گامزن ہو سکتی ہے۔ تعلیم کے بغیر قوم کی چند نمایاں خرابیاں: 1. شعور کی کمی: تعلیم انسان کو صحیح اور غلط میں فرق کرنے کی صلاحیت عطا کرتی ہے۔ تعلیم کے بغیر لوگ جھوٹ، دھوکہ دہی، اور جہالت میں مبتلا رہتے ہیں۔ 2. غربت و افلاس: تعلیم یافتہ انسان بہتر روزگار حاصل کر سکتا ہے۔ جب پوری قوم جاہل ہو تو معیشت تباہ ہو جاتی ہے۔ 3. جرائم میں اضافہ: جہالت کی اندھیری رات میں جرائم پنپتے ہیں۔ تعلیم انسان کو قانون کا احترام سکھاتی ہے اور اخلاقی اقدار کو مضبوط کرتی ہے۔ 4. قوم کی غلامی: تعلیم کے بغیر قومیں دوسروں کی محتاج بن جاتی ہیں، اور ان کی سوچ، ثقافت، اور معیشت پر غیر قوموں کا قبضہ ہو جاتا ہے۔ حل کیا ہے؟ ہر فرد تک تعلیم پہنچانا، اسکولوں کا قیام، اساتذہ کی قدر، اور تعلیمی بیداری مہم چلانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ہمیں تعلیم کو ...

: تعلیم برائے انسانیت – نفرت سے محبت تک قسط 8 VOICE OF EDUCATION

تصویر
دنیا میں جب بھی انسانیت کا ذکر آتا ہے، تعلیم کو اس کا بنیادی ستون سمجھا جاتا ہے۔ تعلیم صرف کتابیں پڑھنے اور امتحان پاس کرنے کا نام نہیں، بلکہ یہ انسان کے اندر شعور، اخلاق، ہمدردی اور برداشت پیدا کرتی ہے۔ آج ہماری دنیا علم و ترقی کی دوڑ میں تو آگے بڑھ رہی ہے، مگر انسانیت کہیں پیچھے رہ گئی ہے۔ نفرت، تعصب، مذہبی، لسانی اور نسلی اختلافات نے ہمیں تقسیم کر دیا ہے۔ ایسے میں ضرورت ہے ایک ایسی تعلیم کی جو دلوں کو جوڑنے والی ہو، نظریات کا احترام سکھانے والی ہو، اور دوسروں کے جذبات کا خیال رکھنے والی ہو۔ تعلیم کا اصل مقصد: تعلیم کا اصل مقصد یہ ہونا چاہیے کہ انسان، انسان کو سمجھے۔ ہمیں سکھایا جائے کہ: زبان، رنگ، نسل یا مذہب کی بنیاد پر کسی کو حقیر نہ سمجھا جائے۔ اختلاف رائے کو برداشت کیا جائے، نفرت کا جواب محبت سے دیا جائے۔ دوسروں کی خدمت اور خیر خواہی کو زندگی کا مقصد بنایا جائے۔ نفرت سے محبت تک کا سفر: یہ سفر آسان نہیں، لیکن ناممکن بھی نہیں۔ اگر ہماری تعلیمی ادارے صرف ڈگری دینے کے بجائے کردار سازی پر توجہ دیں، تو بہت کچھ بدلا جا سکتا ہے۔ اساتذہ اگر طلبہ کے دل میں انسانیت کا چراغ روشن کریں، والدی...

سوشل میڈیا کا صحیح استعمال نعمت یا زحمت VOICE OF EDUCATION (قسط 7)

تصویر
 تعارف: آج کا دور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا دور ہے، اور سوشل میڈیا ہماری روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بن چکا ہے۔ فیس بک، انسٹاگرام، ٹوئٹر، یوٹیوب اور واٹس ایپ جیسے پلیٹ فارم نے دنیا کو ایک گاؤں بنا دیا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ: کیا ہم سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کر رہے ہیں؟ یا یہ ہمارے وقت، اخلاق اور شخصیت کو تباہ کر رہا ہے؟ سوشل میڈیا کی طاقت: سوشل میڈیا ایک ایسی تلوار ہے جو دو دھاری ہے۔ اس کا مثبت استعمال ہمیں علم، شعور، آگاہی اور تعلقات میں بہتری کی طرف لے جا سکتا ہے، جبکہ منفی استعمال ہمیں غفلت، انتشار، جھوٹ اور بربادی کے گڑھے میں گرا سکتا ہے۔ صحیح استعمال کیسے کریں؟ 1. علم کا ذریعہ بنائیں: سوشل میڈیا کو تعمیری مواد دیکھنے، سیکھنے اور سکھانے کے لیے استعمال کریں۔ مستند اسلامی، تعلیمی، سائنسی، اور اصلاحی ویڈیوز اور مضامین کو ترجیح دیں۔ 2. وقت کا ضیاع نہ کریں: گھنٹوں تک بغیر مقصد اسکرول کرنا وقت کی بربادی ہے۔ سوشل میڈیا کو مخصوص وقت کے لیے استعمال کریں۔ 3. جھوٹی خبریں نہ پھیلائیں: بغیر تحقیق کے خبریں یا پیغامات آگے بھیجنا گناہ کا باعث بن سکتا ہے۔ قرآن کہتا ہے: "فَتَبَيَّنُوا" (سورہ الحج...

والدین کا احترام اور کامیابی کا راز چھٹی قسط VOICE OF EDUCATION

تصویر
تمہید: کامیابی کی راہیں صرف کتابوں اور محنت سے نہیں کھلتیں، بلکہ بعض اوقات دعاؤں اور احترام سے وہ دروازے کھلتے ہیں جو دنیا کی ساری طاقتیں نہیں کھول سکتیں۔ والدین کا احترام، ان کی خدمت، اور ان کی رضا اللہ کی رضا ہے، اور یہی انسان کی دنیا و آخرت کی کامیابی کا سب سے بڑا راز ہے۔ والدین کا مقام قرآن و حدیث کی روشنی میں: قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اپنے ساتھ والدین کی اطاعت کو جوڑا ہے: "وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا" (سورۃ الإسراء: 23) ترجمہ: "اور تمہارے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم صرف اسی کی عبادت کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "والد کی رضا میں اللہ کی رضا ہے اور والد کی ناراضگی میں اللہ کی ناراضگی ہے۔" (ترمذی) کامیابی کا راز: دنیا کے کئی مشہور اور کامیاب افراد نے اپنی کامیابی کا راز والدین کی خدمت اور دعاؤں کو قرار دیا۔ جب والدین راضی ہوتے ہیں، تو ان کی دعائیں آسمان کے دروازے کھول دیتی ہیں۔ ایک نیک اولاد کا اصل سرمایا اس کے والدین کی دعائیں ہیں۔ آج کے نوجوان کے لی...

قسط نمبر 5 وقت کی قدر کیسے کریں؟ VOICE OF EDUCATION

تصویر
  عنوان: وقت کی قدر کیسے کریں؟ سیریز: VOICE OF EDUCATION (قسط ۵) تحریر: Shoaib Nadwi | VOICE OF HUMANITY تمہید: وقت اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے۔ یہ وہ سرمایہ ہے جو ہر انسان کو برابر دیا جاتا ہے۔ نہ کوئی اس میں اضافہ کر سکتا ہے اور نہ کوئی اسے روک سکتا ہے۔ کامیاب انسان وہی ہوتا ہے جو وقت کی قدر کرتا ہے اور اسے صحیح استعمال میں لاتا ہے۔ وقت کی اہمیت قرآن و حدیث کی روشنی میں: اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: "وَالْعَصْرِ، إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ" (سورۃ العصر: 1-2) قسم ہے زمانے کی، بے شک انسان خسارے میں ہے۔ یہ آیت وقت کی عظمت اور انسان کے لیے اس کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں اکثر لوگ دھوکے میں ہیں: صحت اور فارغ وقت۔" (صحیح بخاری) وقت ضائع کیوں ہوتا ہے؟ 1. بے مقصد گفتگو 2. سوشل میڈیا کا غیر ضروری استعمال 3. کاموں کو مؤخر کرنا (Procrastination) 4. بغیر منصوبہ بندی کے زندگی گزارنا وقت کی قدر کرنے کے عملی طریقے: 1. روزانہ کا شیڈول بنائیں: دن کے اہم کام طے کریں اور اُنہیں ترتیب سے انجام دیں۔ 2. ترجیحات...

اسلام میں تعلیم کی اہمیت:چوتھی قسط VOICE OF EDUCATION

تصویر
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم اسلام ایک ایسا دین ہے جو انسان کی فلاح و بہبود، ترقی، اور علم کے حصول کو بنیادی اہمیت دیتا ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں تعلیم کو صرف ایک ذاتی ضرورت نہیں بلکہ ایک اجتماعی فریضہ قرار دیا گیا ہے۔ 1. قرآن مجید کی روشنی میں تعلیم کی اہمیت اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا: > "اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ" (سورۃ العلق: 1) یہ پہلی وحی کا پہلا لفظ "اقْرَأْ" یعنی "پڑھ" اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام کی بنیاد ہی تعلیم پر رکھی گئی ہے۔ قرآن میں کئی جگہ علم، تدبر، تفکر اور عقل کے استعمال پر زور دیا گیا ہے۔ 2. حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلیم سے تعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: > "علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔" (سنن ابن ماجہ) آپ ﷺ نے تعلیم یافتہ غلاموں کو آزادی دینے کے بدلے دس مسلمانوں کو پڑھانا فرض قرار دیا، جو اسلام میں تعلیم کی عملی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ 3. تعلیم کا مقصد صرف دنیاوی نہیں اسلام میں تعلیم کا مقصد صرف دنیاوی ترقی نہیں بلکہ آخرت کی فلاح بھی ہNadwک تعلیم یافتہ انسان اپنے رب کو...

قسط 3 عنوان: تعلیم کا اصل مقصد: صرف روزگار یا کردار سازی؟VOICE OF EDUCATION

ہم آج جس تعلیمی نظام سے وابستہ ہیں، وہ ہمیں صرف ایک اچھا ملازم بنانے پر زور دیتا ہے۔ لیکن قرآن و سنت ہمیں ایک مکمل انسان بننے کا سبق دیتے ہیں، ایسا انسان جو علم، عمل، اخلاق اور خدمت میں بہترین ہو --- 1. تعلیم صرف روزگار نہیں، شعور ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا: "قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ" (کہو: کیا وہ لوگ جو علم رکھتے ہیں اور وہ جو نہیں رکھتے، برابر ہو سکتے ہیں؟) — [الزمر: 9] یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ علم کا اصل فائدہ شعور اور فہم میں ہے، نہ کہ صرف ڈگری میں۔ --- 2. تعلیم کا تعلق صرف دماغ سے نہیں، دل سے بھی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "إنما بُعِثتُ لأتمم مكارم الأخلاق" (مجھے صرف اس لیے بھیجا گیا کہ میں اخلاقِ حسنہ کو مکمل کر دوں) — [مسند احمد] تعلیم کا اصل مقصد اخلاق کی تعمیر ہے، صرف معلومات کا انبار نہیں۔ --- 3. تعلیم کا اثر معاشرے پر ہونا چاہیے قرآن بار بار "امر بالمعروف" اور "نہی عن المنکر" کی دعوت دیتا ہے — یعنی سیکھنے کے بعد معاشرے میں بھلائی پھیلانا۔ --- 4. کردار اور اقدار سب سے اہم ہیں حضرت علیؓ ...

تعلیم کی حقیقت قسط 2 – طلبہ اور اساتذہ کے لیے ایک اہم پیغام

تصویر
 VOICE OF EDUCATION BY SHOAIB NADWI تعلیم کا اصل مقصد کیا ہے؟ دنیا کے ہر حصے میں تعلیم کو ایک قیمتی سرمایہ سمجھا جاتا ہے، لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ تعلیم کا اصل مقصد کیا ہے؟ کیا تعلیم صرف اس لیے حاصل کی جاتی ہے کہ ہمیں اچھی نوکری مل جائے، یا اس کے پیچھے کوئی اور فلسفہ بھی پوشیدہ ہے؟ تعلیم صرف روزگار کے لیے نہیں آج کی دنیا میں والدین اپنے بچوں کو اس لیے تعلیم دلوانے پر زور دیتے ہیں کہ وہ مستقبل میں ایک کامیاب ملازم بن سکیں۔ لیکن اگر ہم تعلیم کے وسیع مفہوم کو سمجھیں، تو یہ صرف روزگار تک محدود نہیں۔ تعلیم دراصل شعور، بصیرت، اور کردار سازی کا نام ہے۔ تعلیم اور کردار تعلیم ہمیں صرف کتابی علم نہیں دیتی، بلکہ یہ ہمیں انسان بننے کا ہنر سکھاتی ہے۔ ایک حقیقی تعلیم یافتہ شخص وہ ہے جو سچائی، ایمانداری، ہمدردی، اور انصاف جیسے اخلاقی اصولوں پر عمل کرتا ہے۔ مفکرین کی نظر میں تعلیم علامہ اقبال فرماتے ہیں: "تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، لیکن تعلیم کا مطلب صرف ڈگری حاصل کرنا نہیں بلکہ شعور حاصل کرنا ہے۔" مولانا ابوالکلام آزاد کے نزدیک تعلیم انسان کو آزاد کرتی ہے — ذہنی، فکری ا...

SCHOOL VS LIFE قسط نمبر 1 اسکول بمقابلہ زندگی

تصویر
  سکول بمقابلہ زندگی – ایک آنکھیں کھول دینے والی حقیقت تحریر: Shoaib Nadwi | VOICE OF EDUCATION ہم سب نے اسکولوں میں برسوں گزارے — کتابوں کے بوجھ تلے، امتحان کے دباؤ میں، اور نمبرات کی دوڑ میں۔ مگر جب ہم عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں، تو محسوس ہوتا ہے کہ زندگی کا سب سے بڑا استاد اسکول نہیں، خود زندگی ہے۔ --- 1. اسکول سبق دیتا ہے، پھر امتحان لیتا ہے۔ زندگی امتحان لیتی ہے، پھر سبق سکھاتی ہے۔ اسکول میں غلطی کی گنجائش کم ہوتی ہے، مگر زندگی میں غلطی ہی سب سے بڑا استاد بنتی ہے۔ --- 2. اسکول میں نصاب طے ہوتا ہے، زندگی میں نہیں۔ اسکول میں ہر چیز ایک ترتیب سے ہوتی ہے، لیکن زندگی غیر متوقع ہے — کبھی ہنسی، کبھی آنسو، کبھی خوشی، کبھی صبر۔ اصل سیکھنے کا عمل وہیں شروع ہوتا ہے جہاں اسکول ختم ہوتا ہے۔ --- 3. اسکول میں نمبر اہم ہوتے ہیں، زندگی میں اقدار۔ ڈگری ہر کسی کے پاس ہو سکتی ہے، لیکن اخلاق، دیانت، ہمدردی — یہ زندگی کے اصل ہنر ہیں جو کسی اسکول کی کتاب میں نہیں ملتے۔ --- 4. اسکول سکھاتا ہے مقابلہ، زندگی سکھاتی ہے تعاون۔ اسکول میں کامیابی کا مطلب ہوتا ہے: دوسروں سے آگے نکلنا لیکن زندگی سکھاتی ہے:...